تن کہیں دیکھا گیا اور سر کہیں دیکھا گیا
تن کہیں دیکھا گیا اور سر کہیں دیکھا گیا
تیرے شہر خوں کا یہ منظر کہیں دیکھا گیا
دے رہا ہو خود امیر شہر شعلوں کو ہوا
جل رہا ہو خود اسی کا گھر کہیں دیکھا گیا
بس اسی پر ختم تھی یہ عشق کی دیوانگی
جو لگا مجنوں کو وہ پتھر کہیں دیکھا گیا
رم جو کرنا ہے مجھے تو اور جاؤں گا کہاں
کوئی وحشی دشت سے باہر کہیں دیکھا گیا
کام ہم تکیہ نشینوں کو شہنشاہی سے کیا
تاج اہل فقر کے سر پر کہیں دیکھا گیا
وہ تو بس رکھنا تھا میری مشک کو محروم آب
ورنہ دریا پر کوئی لشکر کہیں دیکھا گیا
وہ ہنسا تو سو چراغوں کی لویں روشن ہوئیں
یوں لب خنداں کو جلوہ گر کہیں دیکھا گیا
کل نکلتے تھے زبان شیخ سے شعلے بہت
ورنہ یوں جلتا ہوا منبر کہیں دیکھا گیا
ہے ازل سے آفتاب اوج کا شیوہ انیسؔ
دیر تک ٹھہرا کہیں دم بھر کہیں دیکھا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.