تن سے جب تک سانس کا رشتہ رہے گا
میرے اشکوں میں ترا حصہ رہے گا
دور تک کوئی شناسا ہو نہیں ہو
بھیڑ میں اچھا مگر لگتا رہے گا
ایسے چھٹکارا نہیں دینا ہے اس کو
میں اگر مر جاؤں تو کیسا رہے گا
طے تو ہے الگاؤ بس یہ سوچنا ہے
کون سی رت میں یہ دکھ اچھا رہے گا
خود سے میری صلح ممکن ہی نہیں ہے
جب تلک اس گھر میں آئینہ رہے گا
یوں تو اب بستر ہے اور بیمار لیکن
سانس لینے میں مزہ آتا رہے گا
میں نے کتنے دن کسی کو یاد رکھا
وہ بھی کیوں میرے لئے روتا رہے گا
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 62)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.