Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طناب ذات کسی ہاتھ میں جمی ہوئی ہے

زبیر قیصر

طناب ذات کسی ہاتھ میں جمی ہوئی ہے

زبیر قیصر

MORE BYزبیر قیصر

    طناب ذات کسی ہاتھ میں جمی ہوئی ہے

    کہ جیسے وقت کی دھڑکن یہیں رکی ہوئی ہے

    تجھے روا نہیں پیغام وصل کے بھیجیں

    لکیر ہجر کی جب ہاتھ پر بنی ہوئی ہے

    ہر اک دراڑ بدن کی نمایاں ہو گئی ہے

    کہانی درد کی دیوار پر لکھی ہوئی ہے

    یوں ہی تو خواب ہمیں دشت کے نہیں آتے

    ہماری آنکھ کہیں ریت میں دبی ہوئی ہے

    وہ میرے ساتھ کسی دائرے میں چل رہا ہے

    گھڑی کی تیسری سوئی مگر تھمی ہوئی ہے

    وہ شخص فیصلہ کر کے گیا نہیں تا حال

    کہ آنے والی قیامت ابھی ٹلی ہوئی ہے

    وہ آئنے میں مگن کچھ بھی دیکھتا نہیں ہے

    میں کیا بتاؤں مری جان پر بنی ہوئی ہے

    بدن میں عشق بھی ہلکورے لے رہا ہے زبیرؔ

    ہمارے سامنے رسی کوئی تنی ہوئی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے