تنگ آ گئے ہیں عشق میں اب زندگی سے ہم
تنگ آ گئے ہیں عشق میں اب زندگی سے ہم
آئے قضا تو نذر کریں جاں خوشی سے ہم
ان کی خوشی سے بڑھ کے ہمیں کچھ نہیں عزیز
دل مال کیا ہے جان بھی دے دیں خوشی سے ہم
پوچھا تھا میں نے غیر نے کیا آپ سے کہا
بولے کسی کی بات کہیں کیوں کسی سے ہم
رخصت کی تجھ سے موت نے مہلت ہمیں نہ دی
بند آنکھ کر کے نکلے ہیں تیری گلی سے ہم
پرسان حال کون ہو بدلے ہوئے ہیں بھیس
بیٹھے ہیں ان کی بزم ہیں اک اجنبی سے ہم
پوچھو نہ ہم سے زیست کا لطف آ گیا ہمیں
جس دن سے روشناس ہوئے بے خودی سے ہم
ہم بھی ہیں اپنی وضع کے دنیا میں ایک سی
ممکن نہیں ملاپ کریں مدعی سے ہم
شادؔ اس طرح سے آج کیا اس نے مجھ کو شادؔ
دیکھو تو پھول بن گئے کھل کر کلی سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.