تنگ آ گئے ہیں کشمکش آشیاں سے ہم
دلچسپ معلومات
1960
تنگ آ گئے ہیں کشمکش آشیاں سے ہم
اب جا رہے ہیں آپ کے اس گلستاں سے ہم
صیاد نے جو کاٹ دیئے بال و پر تمام
فریاد آج کرتے ہیں اس باغباں سے ہم
بجلی چمک رہی ہے نشیمن کی خیر ہو
مایوس ہو گئے ہیں کچھ اب آشیاں سے ہم
فصل بہار ہے اجی گانے کے روز ہیں
کنج قفس میں بیٹھے ہیں اک بے زباں سے ہم
ہر شخص ہے ہماری محبت پہ طعنہ زن
تنگ آ گئے ہیں اپنی ہی اس داستاں سے ہم
ان کی نوازشات بھی سب رائیگاں گئیں
نادم سے ہو رہے ہیں اب اک مہرباں سے ہم
یہ شکر ہے کہ دور نہیں منزل مراد
چھپ چھپ کے جا پہنچتے ہیں ہر پاسباں سے ہم
اے دل معاف کر دے نظامیؔ کی بے رخی
ڈرتے ہیں اس زمانے میں ہر بد گماں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.