تنگ نظری میں ہر اک دانا کی دانائی گئی
تنگ نظری میں ہر اک دانا کی دانائی گئی
حادثوں کے شہر میں آنکھوں کی بینائی گئی
پھول کی خوشبو گئی شاخوں کی انگڑائی گئی
باغباں ایسے ملے گلشن کی رعنائی گئی
سیم و زر کی کوکھ میں پلتے رہے فتنے فساد
مفلسی ہر دور میں سولی پہ لٹکائی گئی
چھوٹی چھوٹی بات پہ ہونے لگیں خونریزیاں
حلم بندہ پروری شان شکیبائی گئی
میری سچائی پہ عادل کو نہ آئے گا یقین
اس عدالت میں بہت جھوٹی قسم کھائی گئی
جب نظر بدلی تو دل بھی ہو گیا کوتاہ بیں
درد کی وسعت گئی زخموں کی گہرائی گئی
جاگ اٹھے انسان کا سویا ہوا شاید ضمیر
صبح نو اس آرزو میں بار بار آئی گئی
قوم و ملت کے لیے عرفانؔ کیا کرتے جہاد
زر زمیں کے واسطے ساری توانائی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.