تنگ و محدود بہت حسن نظر تھا پہلے
زلف و رخسار پہ موقوف ہنر تھا پہلے
آنے جانے کا سروکار کہاں سے آیا
کوئی جادہ نہ مسافر نہ سفر تھا پہلے
اب بھی گردش میں مری دھوپ رہا کرتی ہے
یہی سایہ جو ادھر ہے یہ ادھر تھا پہلے
در و دیوار سے آزاد بیاباں پھر ہو
اپنے شوریدہ سروں کا یہی گھر تھا پہلے
مری تلوار پہ ہے رزم پرانی لکھی
مرے خاموش لہو میں بھی بھنور تھا پہلے
یہ تصور بھی پلا آب و ہوا میں میری
اس زمیں پر نہ کھڑا ایسا شجر تھا پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.