تنہا امین جرأت اظہار میں ہی تھا
شاید اسی بنا پہ سر دار میں ہی تھا
سب کی نظر تھی اس کی عنایات کی طرف
لیکن حریص لذت آزار میں ہی تھا
دیکھا ہے جھانک کر جو کبھی اپنی ذات میں
ایسا لگا کہ صرف گنہ گار میں ہی تھا
کچھ میں ہی جانتا ہوں کمی جو بھی مجھ میں ہے
کہنے کو ایک صاحب کردار میں ہی تھا
میں ہی تھا جس پہ جان چھڑکتے تھے تم کبھی
کچھ یاد ہے تجھے ترا دلدار میں ہی تھا
کیوں صرف میرے ہاتھ قلم کر دئے گئے
شاید اکیلا شہر میں فنکار میں ہی تھا
منبع تھی خیر و شر کا مری اپنی ذات ہی
اپنی انا سے برسر پیکار میں ہی تھا
مجھ پر ہی تھا عتاب زمانہ تمام عمر
شہر وفا میں صاحب پندار میں ہی تھا
اہل خرد بھی کرتے ہیں اب پیروی ذکیؔ
دشت جنوں میں قافلہ سالار میں ہی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.