تنہا کھڑے ہیں ہم سر بازار کیا کریں
تنہا کھڑے ہیں ہم سر بازار کیا کریں
کوئی نہیں ہے غم کا خریدار کیا کریں
اے کم نصیب دل تو مگر چاہتا ہے کیا
سنیاس لے لیں چھوڑ دیں گھر بار کیا کریں
الجھا کے خود ہی زیست کے اک ایک تار کو
خود سے سوال کرتے ہیں ہر بار کیا کریں
اک عمر تک جو زیست کا حاصل بنی رہیں
پامال ہو رہی ہیں وہ اقدار کیا کریں
ہے پوری کائنات کا چہرہ دھواں دھواں
غزلوں میں ذکر یار طرح دار کیا کریں
اس دوہری زندگی میں بھی لاکھوں عذاب ہیں
دنیا سے دل ہے برسر پیکار کیا کریں
- کتاب : Shab Zaad (Pg. 117)
- Author : Shabnam Shakeel
- مطبع : Mavaraa Publications (1978)
- اشاعت : 1978
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.