تنہا سفر میں چلنے کی عادت تجھے بھی ہو
تنہا سفر میں چلنے کی عادت تجھے بھی ہو
ویران مقبروں سے عقیدت تجھے بھی ہو
یخ بستہ شب گزار کبھی تو بھی ہجر میں
میری طرح کسی سے مودت تجھے بھی ہو
تجھ سے بچھڑ کے کتنا حسیں ہو گیا ہوں میں
آ سامنے کہ تھوڑی سی حیرت تجھے بھی ہو
میں چاہتا نہیں کہ تری آنکھ نم رہے
میں چاہتا نہیں کہ اذیت تجھے بھی ہو
میں چاہتا نہیں کہ ترے دل میں خوف ہو
تھوڑی سی زندگی سے شکایت تجھے بھی ہو
تو مجھ کو اپنی ذات سے یکسر نہ کر جدا
ایسا نہ ہو کہ خاک سے وحشت تجھے بھی ہو
بہتر ہے خامشی سے بچھڑ جائیں ایک دن
ممکن ہے فاصلوں کی ضرورت تجھے بھی ہو
مجھ کو بھی کوئی کام نہیں آج کل رضاؔ
ممکن ہے ان دنوں کوئی فرصت تجھے بھی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.