تنہا تھے ہم نہ دور نہ کوئی قریب تھا
تنہا تھے ہم نہ دور نہ کوئی قریب تھا
کشتی کے ڈوبنے کا بھی منظر عجیب تھا
سوچا تھا جیت لوں گا محبت کی قربتیں
لیکن کہاں میں اتنا بڑا خوش نصیب تھا
آیا تری گلی میں تو جنت میں آ گیا
نکلا تو یوں لگا کہ جہنم نصیب تھا
یہ صرف تیرے سوز محبت کا تھا اثر
شاعر نہیں تھا کوئی نہ کوئی ادیب تھا
یاروں پہ کیا لگائیں خیانت کی تہمتیں
بزم وفا میں دل ہی ہمارا رقیب تھا
یا میں جواب دینے کی جرأت نہ کر سکا
یا آپ کا سوال عجیب و غریب تھا
دنیا نے ہی کیا ہمیں نفرت سے آشنا
ورنہ عدو بھی اپنی نظر میں حبیب تھا
ساحل کی آرزو بھی نظر میں نہ آ سکی
ٹوٹی ہوئی تھی کشتی سمندر مہیب تھا
ملنا بڑا محال تھا اس شوخ سے مرا
جتنا تھا وہ رئیس میں اتنا غریب تھا
ہر گام پر تھیں بھول بھلیاں کھلی ہوئیں
نقشہ تمہارے شہر کا کتنا عجیب تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.