تنہائی کا بوجھ اٹھاؤں کب تک آخر آخر کب تک
تنہائی کا بوجھ اٹھاؤں کب تک آخر آخر کب تک
یاد میں ان کی اشک بہاؤں کب تک آخر آخر کب تک
کوئی نہیں ہے دنیا میں جو میرے دل کی بات کو سمجھے
غیروں کو افسانہ سناؤں کب تک آخر آخر کب تک
رات کی کھیتی کو سورج کی تیز شعاعیں کھا جاتی ہیں
خوابوں کی میں فصل اگاؤں کب تک آخر آخر کب تک
کالی رات میں شوخ ہوائیں ظلم سے باز آتی ہی نہیں ہیں
میں راہوں میں شمع جلاؤں کب تک آخر آخر کب تک
مایوسی کی کالی آندھی ہر دم تاک میں ہی رہتی ہے
امیدوں کے دیپ جلاؤں کب تک آخر آخر کب تک
میری صدائیں سر ٹکرا کر آہوں میں ڈھل ڈھل جاتی ہیں
دیواروں کو گیت سناؤں کب تک آخر آخر کب تک
سنگ ملامت دل پر میرے برساتی ہے دنیا شاطرؔ
چوٹ لگے اور ہنستا جاؤں کب تک آخر آخر کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.