تنہائی کی آغوش میں تھا صبح سے پہلے
تنہائی کی آغوش میں تھا صبح سے پہلے
ملتی رہی الفت کی سزا صبح سے پہلے
شاید مرے لفظوں پہ ترس آئے اسے اب
روتے ہوئے مانگی ہے دعا صبح سے پہلے
سایہ بھی مرا کھو گیا تاریکئ شب میں
ظلمت کا اثر ایسا رہا صبح سے پہلے
جب رات میں سو جاتی ہے یہ ساری خدائی
دیتا ہے مجھے کون صدا صبح سے پہلے
شاید کہ مقدر میں نہ ہو کل کا یہ سورج
ہو جائے ہر اک قرض ادا صبح سے پہلے
شوقیؔ تجھے مل جائیں گے شیخ اور برہمن
اس شہر کے میخانے میں آ صبح سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.