تنہائی کی خلیج ہے یوں درمیان میں
تنہائی کی خلیج ہے یوں درمیان میں
ہر شخص جیسے قید ہو اندھے مکان میں
اس کے لبوں پہ سات سمندر کا عکس تھا
صدیوں کی پیاس جذب تھی میری زبان میں
آئی اگر گھٹا اسے سورج نے کھا لیا
اب کے برس بھی آگ لگی آسمان میں
ٹکرا کے اختلاف کی دیوار توڑ دی
ضدی تھا سر بلند ہوا خاندان میں
یوں بھی دہکتے دشت سے کیا کم تھی زندگی
بے کار دھوپ کود پڑی درمیان میں
بہتر ہے اپنے آپ سے کچھ بولتے رہو
یوں چپ رہے تو زنگ لگے گا زبان میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.