تنہائی نے وہ رقص و تماشہ کیا کہ واہ
تنہائی نے وہ رقص و تماشہ کیا کہ واہ
ایسا جہاں میں عشق نے رسوا کیا کہ واہ
دشمن بھی میری خاک قدم چوم کر گئے
ایسی انا سے میں نے گزارا کیا کہ واہ
اس کی جفا کو میں نے یوں بخشیں بلندیاں
اس کو بنا کے دیوتا سجدہ کیا کہ واہ
گرداب وقت میں میری کشتی کو دیکھ کر
اپنوں نے مسکرا کے کنارا کیا کہ واہ
زخموں کے ہر بھنور میں ابھر آئی کہکشاں
اک چارہ گر نے ایسا مداوا کیا کہ واہ
اشکوں نے وہ دکھائے کمالات عشق میں
دیوار و در کو خوب رو سبزہ کیا کہ واہ
کھلنے دیا نہ رنج کا کوئی بھی مدعا
ایسی ادا سے عشق کا شکوہ کیا کہ واہ
وہ خوشبوؤں کی موج ہے پھولوں کی ہے ادا
ایسے مرے نفس میں بسیرا کیا کہ واہ
دے گا مثال وقت بھی اس کے کمال کی
یوں صاحبہؔ نے دشت کو دریا کیا کہ واہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.