تنہائی سے صحرا سے نہ دریا کے بھنور سے
تنہائی سے صحرا سے نہ دریا کے بھنور سے
وحشت مجھے ہوتی ہے مرے اپنے ہی گھر سے
چننا ہے مجھے دل بھی ابھی قریہ بہ قریہ
آنکھیں بھی اٹھانی ہیں تری راہ گزر سے
اک نظر کرم کے لیے کون عمر گزارے
اک بوسۂ لب کے لیے کب تک کوئی ترسے
مت اپنی کریمی کے سنائے مجھے قصے
وہ ابر کرم ہے تو مرے دشت پہ برسے
جس شخص پہ احسان ابھی میں نے کیا ہے
محفوظ خدا رکھے اسی شخص کے شر سے
کٹنے نہ دیا صحن سے اس واسطے تاثیرؔ
خوشبوئے وفا آتی ہے اس بوڑھے شجر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.