تنہائیوں کے بن میں کھڑے اونگھتے درخت
تنہائیوں کے بن میں کھڑے اونگھتے درخت
گہری اداسیوں میں ہیں ڈوبے ہوئے درخت
صدیاں گزر گئی ہیں تری راہ دیکھتے
لوٹ آ کہ دیکھ جسم پہ آنے لگے درخت
کس حال میں کہاں ہیں وہ بچھڑے ہوئے پرند
بہتی ہوا سے پوچھتے رہتے ہیں یہ درخت
خانہ خرابیوں میں یہ کھلتی ہوئی ہنسی
مسمار کھنڈروں پے یہ کھلتے ہوئے درخت
اب تک کھلے ہوئے ہیں سبھی شاخچوں پے پھول
اب تک ہرے بھرے ہیں تمہارے چھوئے درخت
تھی برگ آخری کی یہی آخری دعا
مولیٰ ہمارے بعد بھی پھولے پھلے درخت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.