تنہائیوں کے دشت میں اکثر ملا مجھے
تنہائیوں کے دشت میں اکثر ملا مجھے
وہ شخص جس نے کر دیا مجھ سے جدا مجھے
وارفتگی مری ہے کہ ہے انتہائے شوق
اس کی گلی کو لے گیا ہر راستہ مجھے
جیسے ہو کوئی چہرہ نیا اس کے روبرو
یوں دیکھتا رہا مرا ہر آشنا مجھے
حرف غلط سمجھ کے جو مجھ کو مٹا گیا
اس جیسا اس کے بعد نہ کوئی لگا مجھے
پہلے ہی مجھ پہ کم نہیں تیری عنایتیں
دم لینے دے اے گردش دوراں ذرا مجھے
مشکل مجھے ڈبونا کنارے پہ بھی نہ تھا
ناحق بھنور میں لایا مرا ناخدا مجھے
یہ زندگی کہ موت بھی ہے جس پہ نوحہ خواں
کس جرم کی نہ جانے ملی ہے سزا مجھے
- کتاب : Rag-e-jan (Pg. 121)
- Author : Ahmad Rahi
- مطبع : Al-Hamd Publication (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.