مجھے اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے
مجھے اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے
کہ میرا دوست مجھ جیسا نہیں ہے
یہ کس بستی میں لے آیا ہے رستہ
درختوں کا جہاں سایہ نہیں ہے
ہوا ڈر ڈر کے چلتی ہے یہاں پر
یہاں دریا ہے جو بہتا نہیں ہے
کسی چہرے سے لب کھرچے ہوئے ہیں
کسی آواز کا چہرہ نہیں ہے
وہ بت بھی اب پرستش مانگتا ہے
ابھی پتھر سے جو نکلا نہیں ہے
میاں تختی کو چھوڑو اس مکاں میں
کوئی اس نام کا رہتا نہیں ہے
لکھا رکھا ہے عہد ترک الفت
مگر دل دستخط کرتا نہیں ہے
قیامت ہے کہ میری داستاں میں
کوئی بھی واقعہ میرا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.