Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تنظیم دہر کی تو سہی خیر و شر کے ساتھ

افتخار احمد صدیقی

تنظیم دہر کی تو سہی خیر و شر کے ساتھ

افتخار احمد صدیقی

MORE BYافتخار احمد صدیقی

    تنظیم دہر کی تو سہی خیر و شر کے ساتھ

    لیکن خطا و سہو لگا کر بشر کے ساتھ

    فطرت کا یہ مذاق تو دیکھو بشر کے ساتھ

    اک حسن معتبر بھی ہے نا معتبر کے ساتھ

    خورشید کو چمن میں گوارا نہ ہو سکیں

    شبنم کی ضو فشانیاں نور سحر کے ساتھ

    ہر صبح کی نمود امانت ہے شام کی

    یہ درد ہجر ختم نہ ہوگا سحر کے ساتھ

    کچھ راز حسن و عشق بھی دنیا پہ ہو عیاں

    آؤ نظر ملاؤ ہماری نظر کے ساتھ

    وہ خوش نصیب ہے جسے تو نے عطا کیا

    سوز تمام زندگیٔ مختصر کے ساتھ

    گہرائیوں سے جس کا تعلق نہ درد سے

    ایسی دعا کو ربط نہیں ہے اثر کے ساتھ

    تم لاکھ بے نیاز رہو ہم نے پا لیا

    وہ ربط خاص جو ہے نظر کو نظر کے ساتھ

    یہ بات دوسری ہے کہ منزل نہ پا سکے

    چل تو رہے ہیں آج بھی ہم راہبر کے ساتھ

    کیوں منفعل ہوں زحمت چارہ گری سے ہم

    اب روح کو قرار ہے درد جگر کے ساتھ

    میرا وجود وہم تو فرد عمل بھی وہم

    میں کب حریم ذات میں تھا خیر و شر کے ساتھ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے