تپش سوز دروں اور بڑھا دیتے ہیں
تپش سوز دروں اور بڑھا دیتے ہیں
آپ شعلوں کو جو آنچل سے ہوا دیتے ہیں
بادۂ ناب نگاہوں سے پلا دیتے ہیں
جس کو چاہیں اسے منصور بنا دیتے ہیں
کب اسیران ستم درس وفا دیتے ہیں
ہاں ترے جور تغافل کا پتا دیتے ہیں
اللہ اللہ مہ و خورشید کے رنگیں وہ نقوش
درمیاں سے جو ہر اک پردہ اٹھا دیتے ہیں
کبھی سوچیں تو پس پردۂ صد حسن جفا
آپ کس جرم کی ہم کو یہ سزا دیتے ہیں
جان دے دے کے سبھی پاتے ہیں معراج بقا
کیوں ہمیں آپ یہ جینے کی دعا دیتے ہیں
ہم کو یوں چھیڑ نہ اے برق مصائب پیہم
ایک ہی آہ میں ہم عرش ہلا دیتے ہیں
پوچھتے کیا ہو تم ان گوہر مژگاں کے مزاج
ہیں تو شبنم سے مگر آگ لگا دیتے ہیں
خوش نمائی ہے فقط جوہر ذاتی علویؔ
کاغذی پھول کہاں بوئے وفا دیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.