تپش ہو سوز غم ہو عشق میں لیکن فغاں کیوں ہو
تپش ہو سوز غم ہو عشق میں لیکن فغاں کیوں ہو
لگی ہو آگ سینے میں مگر اس میں دھواں کیوں ہو
لٹا دی اپنے ہاتھوں جب متاع سیم و زر میں نے
تو پھر اب سنگ ریزوں پر غم سود و زیاں کیوں ہو
نگاہ اولیں تو انتہائی کیف پرور تھی
وہی دل میں اتر کر عمر بھر کو نیش جاں کیوں ہو
عطائے غم میں بھی تفریق کی طالب ہے خودداری
جو سب کی داستان غم ہو میری داستاں کیوں ہو
نہ جیتے جی شفا بخشی نہ جینے کی دعا مانگی
کوئی پھر نورؔ میت پر ہماری نوحہ خواں کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.