تپتے ہوئے صحرا میں شجر ڈھونڈ رہا ہوں
تپتے ہوئے صحرا میں شجر ڈھونڈ رہا ہوں
کوئی تو ملے اہل نظر ڈھونڈ رہا ہوں
کیا بات ہے جو بات ہی بنتی نہیں اپنی
میں اپنی دعاؤں میں اثر ڈھونڈ رہا ہوں
وہ ایک نظر چیر کے رکھ دے جو جگر کو
محفل میں وہی تیر نظر ڈھونڈ رہا ہوں
سوئی سوئی موجوں میں جو ہلچل سی مچا دے
طوفانوں میں وہ زیر و زبر ڈھونڈ رہا ہوں
حالات نے ہر چیز کی پہچان مٹا دی
میں گاؤں میں اب اپنا ہی گھر ڈھونڈ رہا ہوں
اعلان صداقت کا امیں بن کے اٹھے جو
نیزے پہ مجیدؔ آج وہ سر ڈھونڈ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.