تپتے ہوئے صحرا میں شجر ڈھونڈ رہا ہوں
تپتے ہوئے صحرا میں شجر ڈھونڈ رہا ہوں
ملنا ہے گو دشوار مگر ڈھونڈ رہا ہوں
سوکھے ہوئے پتے بھی نہیں جن کے بدن پر
میں ایسے درختوں پہ ثمر ڈھونڈ رہا ہوں
یہ دشت جہالت ہے یہاں کفر ہے ادراک
اس دشت میں کیوں علم و ہنر ڈھونڈ رہا ہوں
دنیا تو بہت تنگ ہوئی جاتی ہے یارو
یہ سوچ کے افلاک میں گھر ڈھونڈ رہا ہوں
تخئیل کی پرواز کو جو شعر میں ڈھالے
اخبار میں اک ایسی خبر ڈھونڈ رہا ہوں
تنگ آ کے غضب ناک اندھیروں کے سفر سے
میں شادؔ اجالوں کی ڈگر ڈھونڈ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.