تقدیر بگڑتی جاتی ہے گو بات بنائے جاتے ہیں
تقدیر بگڑتی جاتی ہے گو بات بنائے جاتے ہیں
وہ اتنا ہی روٹھے جاتے ہیں ہم جتنا منائے جاتے ہیں
اب جا کے نہیں آنے والے کچھ طور پہ پائے جاتے ہیں
ہنستے ہیں تسلی دینے کو اور اشک بھی آئے جاتے ہیں
رہ رہ کے دھڑک اٹھتا ہے جگر اور سانس بھی اکھڑی جاتی ہے
اے موت ٹھہر تعجیل نہ کر دم بھر میں وہ آئے جاتے ہیں
باتوں میں مروت کے رشتے وہ توڑ رہے ہیں ہنس ہنس کر
آنکھوں سے محبت کے ساغر رہ رہ کے پلائے جاتے ہیں
ان کو ہے چمن سے کیا مطلب یا پھول کھلیں یا آگ لگے
جن تنکوں نے رشتہ جوڑا تھا چن چن کے جلائے جاتے ہیں
بتلائیں حبیبؔ اک راز تمہیں کیا شام فراق میں ہائے چراغ
کس طرح جلائے جاتے ہیں کس طرح بجھائے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.