تقدیر کے آگے کبھی تدبیر کسی کی
دلچسپ معلومات
(فروری 1931ء )
تقدیر کے آگے کبھی تدبیر کسی کی
چلتی ہو تو سمجھے کوئی تقصیر کسی کی
اب ایک تمنا ہو تو پوری کوئی کر دے
یوں کون بدل سکتا ہے تقدیر کسی کی
دل میں اتر آئی ہے نگاہوں سے سمٹ کر
کس درجہ حیا کوش ہے تصویر کسی کی
وہ آئیں نہ آئیں مجھے نیند آ نہیں سکتی
سنتا ہی نہیں نالۂ شبگیر کسی کی
برسات کا اک خواب ہے مستقبل تاریک
بکھری ہوئی سی زلف گرہ گیر کسی کی
اللہ یہ تاریک فضائیں یہ گھٹائیں
یہ برق خیالات میں تصویر کسی کی
آنکھیں مری آنکھیں ہیں زہے جوشش گریہ
دھل دھل کے نکھر آئی ہے تصویر کسی کی
طالبؔ ترے جذبات کی تشریح تو کر دوں
ڈر ہے کبھی ہو جائے نہ تشہیر کسی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.