تقدیر کے خطوط میں الجھی ہوئی ہوں میں
تقدیر کے خطوط میں الجھی ہوئی ہوں میں
خود اپنے واسطے ہی پہیلی ہوئی ہوں میں
یہ رنگ روپ پہلے تو ایسا نہ تھا مرا
اس زندگی کی دھوپ سے میلی ہوئی ہوں میں
کر تو دیا ہے اس نے مجھے دل بدر مگر
کاجل سی اس کی آنکھ میں پھیلی ہوئی ہوں میں
کس کی گلی کا جھونکا مجھے آ کے چھو گیا
اس موسم خزاں میں بھی مہکی ہوئی ہوں میں
اس کی نظر میں کتنی تمازت تھی اے نگارؔ
مدت ہوئی پر آج بھی پگھلی ہوئی ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.