تقدیر سے کریں کہ گلہ باغباں سے ہم
تقدیر سے کریں کہ گلہ باغباں سے ہم
چھوڑا ہے کب چھڑائے گئے آشیاں سے ہم
فرقت میں کام لیتے تو ضبط فغاں سے ہم
لاتے مگر یہ دل یہ کلیجہ کہاں سے ہم
تفصیل بزم حسن سنائیں کہاں سے ہم
جب آئے درمیاں میں اٹھے درمیاں سے ہم
منزل پہ پہنچے قافلہ والے مگر ہنوز
کھیلا کئے غبار پس کارواں سے ہم
کٹ جائے شاخ زیست سے پتہ نہ جانے کب
باغ جہاں میں اب تو ہیں برگ خزاں سے ہم
عہد شباب میں جو بررتے تھے مثل تیر
پیری میں دیکھتے ہیں انہیں کو کماں سے ہم
پھر ہم سمجھتے مل گئی ہم کو وفا کی داد
روداد عشق سنتے جو ان کی زباں سے ہم
دنیا کا رنج ہے نہ تو عقبیٰ کی فکر ہے
یوں بے نیاز ہو گئے دونوں جہاں سے ہم
کیا جانے کوئی اشک ندامت کی آبرو
لائے ہیں تارے توڑ کے یہ آسماں سے ہم
منزل شناس راہ حقیقت سے پوچھئے
ہم سے یہ کارواں ہے کہ ہیں کارواں سے ہم
شعلہؔ سمجھ میں آئیں گے کیا راز ہائے عشق
جب تک کہ آشنا نہ ہوں درد نہاں سے ہم
- کتاب : Naghmah-e-Fikr (Pg. 72)
- Author : Shola Saiyed Momin Husain Taqvi Kararivi
- مطبع : Shabistan 218 Shahah ganj Allahabad (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.