تقسیم تذکرے کو میں کیسے رقم کروں
تنہائیوں میں بیٹھوں کہ آنکھوں کو نم کروں
حرص و ہوس کے ساتھ بھی فانی ہے زندگی
کیا اس کے واسطے کوئی ساماں بہم کروں
بڑھنے لگا ہے سلسلۂ اعتماد پھر
اس سلسلے کو اور بڑھاؤں کہ کم کروں
تو پھر سے آ گیا ہے مری زندگی میں دوست
اس بات کا میں لطف اٹھاؤں کہ غم کروں
مقصد ہے میرے سامنے اپنی شناخت کا
پامال راستوں کو میں کیوں ہم قدم کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.