تراشا ہے تجھے جس نے لڑکپن میں جوانی میں
تراشا ہے تجھے جس نے لڑکپن میں جوانی میں
ہمیشہ یاد رکھنا تو اسے اپنی کہانی میں
بھروسہ نام کی شے نے مجھے کچھ اس طرح لوٹا
جسے دینا تھا گل اس نے دئے کانٹے نشانی میں
تری خاطر ابھی زندہ ہے جس کی آنکھ کا پانی
ڈبو سکتا نہیں ہرگز وہ تیرا نام پانی میں
ہمیں عنوان ہونا چاہیئے تھا جس کہانی کا
ہمارا ذکر تک ہوتا نہیں ہے اس کہانی میں
خوشی کے موقع پر آنسو نہیں وہ روک پاتا ہے
ملے ہوں ہر گھڑی آنسو جسے اس زندگانی میں
میں ساحل کا ہوں باشندہ مرا مشکل ہے بچ پانا
بہا لے جائے گا دریا مجھے اپنی روانی میں
جسے حاصل نہیں ہوتا کبھی بھی پیٹ بھر بھوجن
بھلا کیسے چلاتا ہوگا گھر اتنی گرانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.