تردد میں ہیں سب کعبوں کا بت خانوں کا کیا ہوگا
تردد میں ہیں سب کعبوں کا بت خانوں کا کیا ہوگا
مجھے یہ فکر ہے گمراہ انسانوں کا کیا ہوگا
بہار آتے ہی پہلی بات یہ کہتے ہیں دیوانے
چمن آراستہ ہے ہائے ویرانوں کا کیا ہوگا
حقیقت پھر حقیقت ہے سمجھ لو سوچ لو تم بھی
زباں کھولیں گے ہم جس وقت افسانوں کا کیا ہوگا
غریبوں کو جگہ ملتی نہیں ہے سر چھپانے کو
یہی عالم رہا کچھ دن تو ایوانوں کا کیا ہوگا
بھلا یہ آبروئے جام و مینا رہ بھی سکتی ہے
اگر مے خوار اٹھ جائیں تو مے خانوں کا کیا ہوگا
ہمارے دم سے طوفانوں کا زور و شور قائم ہے
ہمارے ڈوبنے کے بعد طوفانوں کا کیا ہوگا
اسیروں کی رہائی سے کوئی خطرہ نہیں لیکن
نگہبانوں کو یہ ڈر ہے کہ زندانوں کا کیا ہوگا
یہ تبدیلی نظام میکدہ پر ظلم ہے ساقی
تو آنکھوں سے پلا دے گا تو پیمانوں کا کیا ہوگا
بجھا کر شمع خود ہی دیکھ لو اشرفؔ سے مت پوچھو
بجھے گی شمع محفل جب تو پروانوں کا کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.