تردید انا عشق میں کرنے کا نہیں میں
تردید انا عشق میں کرنے کا نہیں میں
اب ترک مراسم سے بھی ڈرنے کا نہیں میں
زنجیر کوئی لا مری وحشت کے برابر
اک تیرے کہے سے تو ٹھہرنے کا نہیں میں
کل رات عجب دشت بلا پار کیا ہے
سو بار سحر سے تو سنورنے کا نہیں میں
کیوں مملکت عشق سے بے دخل کیا تھا
اب مسند غم سے تو اترنے کا نہیں میں
دم بھر کو سہی اذن سخن چاہیے مجھ کو
بے صوت و صدا جاں سے گزرنے کا نہیں میں
اب چشم تماشا کو جھپکنے نہیں دینا
اس بار جو ڈوبا تو ابھرنے کا نہیں میں
ہر شکل ہے مجھ میں مری صورت کے علاوہ
اب اس سے زیادہ تو نکھرنے کا نہیں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.