طریق کہنہ پہ اب نظم گلستاں نہ رہے
طریق کہنہ پہ اب نظم گلستاں نہ رہے
مری بہار کو اندیشۂ خزاں نہ رہے
یہ آرزو ہے بدل جائے رسم شہر وفا
اداس حسن نہ ہو عشق سر گراں نہ رہے
پیام وصل سے دل باغ باغ ہو جائیں
لبوں پہ شکوۂ بے مہریٔ بتاں نہ رہے
طلوع مہر بڑے تزک و احتشام سے ہو
افق سیاہئ شب سے دھواں دھواں نہ رہے
سماعتوں پہ مسلسل ہو نغمگی کا نزول
نظر میں زشت مناظر کا کارواں نہ رہے
مسرتوں کے پھریرے جہاں میں لہرائیں
غم و الم کے لیے گوشۂ اماں نہ رہے
بروئے عدل سبھی اپنا اپنا حصہ لیں
اور احتمال غلط بخشیٔ مغاں نہ رہے
- کتاب : Aqleem (Pg. 65)
- Author : Jafar Baloch
- مطبع : Maktaba aalia, Urdu Bazar Lahore (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.