ترک لذات پہ مائل جو بظاہر ہے مزاج
ترک لذات پہ مائل جو بظاہر ہے مزاج
آج تو بگلا بھگت جیسے بنے ہیں مہراج
حسن مغرور و سیہ فام کا کیسے ہو علاج
شکل و صورت تو چڑیلوں کی ہے پریوں کے مزاج
چھوڑ آئے حرم پاک میں جنس ایماں
لاد کر لا نہ سکے جب کہ وطن تک حجاج
ایسے بھی بانیٔ بیداد ہیں کچھ دنیا میں
فلک پیر بھی دیتا ہے جنہیں جھک کے خراج
حسن کی جتنی زمیں ہوتی ہے ناقابل کاشت
عشق پیدا کیا کرتا ہے سدا سب میں اناج
سب کچھ اللہ نے دے رکھا ہے مال و زر و سیم
ہیں مگر اہل دول عقل و خرد کے محتاج
اس کے آئین نہیں اب جو عمل کے قابل
تو اسے کر دو رٹائر کہ پرانا ہے سماج
جب کبھی لوگ ترقی کی طرف بڑھتے ہیں
ٹانگ اڑا دیتے ہیں کمبخت یہی رسم و رواج
ہائے کیا پوچھتے ہو مردہ دلوں کا احوال
میاں زندہ ہیں مگر بیوہ ہیں ان کی ازواج
نا خدائی کیا کرتا ہے تلاطم خود ہی
کھیتی ہیں آپ ہی آ کر مری کشتی امواج
چین سے شیخ حرم عمر بسر کرتے ہیں
روپیہ بینک میں ہے ملتا ہے ماہانہ بیاج
کاگ اڑ اڑ کے یہ بوتل کے صدا دیتے ہیں
نشہ بندی کی سنا ہے کوئی میٹنگ ہے آج
اب تو جو چاہے کرے عشق وطن میں اے شوقؔ
حسن کچھ بول نہیں سکتا ہے دے کر سوراج
- کتاب : intekhab-e-kalam shauq bahraichi (Pg. 54)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.