ترک محبت اپنی خطا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
ترک محبت اپنی خطا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
وہ اب بھی پابند وفا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
دروازے پر آہٹ سن کر اس کی طرف کیوں دھیان گیا
آنے والی صرف ہوا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
حال پریشاں سن کر میرا آنکھ میں اس کی آنسو ہیں
میں نے اس سے جھوٹ کہا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
عرض طلب پر اس کی چپ سے ظاہر ہے انکار مگر
شاید وہ کچھ سوچ رہا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
حد نظر تک صرف دھواں تھا برق پہ کیوں الزام رکھیں
آتش گل سے باغ جلا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
خون بہانا اس کا شیوہ ہے تو سہی منظورؔ مگر
ہاتھ پہ اس کے رنگ حنا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.