ترک ستم پہ وہ جو قسم کھا کے رہ گئے
ترک ستم پہ وہ جو قسم کھا کے رہ گئے
ارمان دل میں عرض تمنا کے رہ گئے
تم کہتے کہتے ہم سے جو شرما کے رہ گئے
کیا بات تھی جو تا بہ زباں لا کے رہ گئے
دیتا ہے ساتھ کون کسی کا پس فنا
سب دوست تا لحد مجھے پہنچا کے رہ گئے
یا میں نے راہ عشق و وفا سے گریز کی
یا ہم نفس مرے مجھے سمجھا کے رہ گئے
اچھا ہوا نہ ان کا مریض شب فراق
سب معجزے جناب مسیحا کے رہ گئے
دنیا سے جانے والوں کا کوئی پتہ نہیں
یا رب مرے یہ لوگ کہاں جا کے رہ گئے
کیا ان سے اٹھ سکیں گی محبت کی سختیاں
جو پاؤں راہ عشق میں پھیلا کے رہ گئے
تقدیر میں قفس ہو تو کیا اس سے فائدہ
دو دن اگر چمن کی ہوا کھا کے رہ گئے
پھرتے ہو اے رشیدؔ جو تم اس کے ساتھ ساتھ
بن کر غلام کیا دل شیدا کے رہ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.