ترک تعلقات کا وعدہ نہیں کیا
ترک تعلقات کا وعدہ نہیں کیا
وعدہ اگر کیا اسے پورا نہیں کیا
اک کام تھا ضروری ضروری تھا ایک کام
دل مطمئن نہیں تھا لہٰذا نہیں کیا
جیسی ملی ہے ویسی گزاری ہے زندگی
ہم نے کہیں بھی جھوٹا دکھاوا نہیں کیا
خود کو کئی مقام پہ خم تو کیا ضرور
لیکن کسی کے روبرو سجدہ نہیں کیا
اپنی بساط سے بھی بڑھا کر کے خواہشات
اپنے دکھوں میں اور اضافہ نہیں کیا
دھوکا کسی کے ساتھ جو کرنا پڑا اگر
وہ بھی ضرورتوں سے زیادہ نہیں کیا
اک بار بارگاہ الٰہی میں کی دعا
پھر اس سے دوجی بار تقاضہ نہیں کیا
جس سے بھی ہے فقط وہ اصولوں کی جنگ ہے
ورنہ کبھی کسی سے بھی جھگڑا نہیں کیا
رخت سفر میں سب کو برابر کیا شریک
تقسیم زاد راہ انوکھا نہیں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.