ترک تعلقات پہ مجبور ہو گیا
خوشبو سے اک گلاب بہت دور ہو گیا
حرف و کتاب آج بھی ہیں منتظر ترے
معنی ترے فراق میں رنجور ہو گیا
گرچہ تمام عمر رہا خواب میں مرے
دیکھا جو آنکھ بھر کے تو مستور ہو گیا
ہر فیصلے کے بیچ ہے شامل ترا خیال
تو میری کائنات کا منشور ہو گیا
آئی ہے آنکھ اپنے نظارے کے بیچ میں
دریا ذرا سی بوند میں محصور ہو گیا
کتنی عجیب چیز ہے منزل کی تشنگی
وہ پاس آ گیا کہ بہت دور ہو گیا
جس کی گلی میں جانتا کوئی نہ تھا مجھے
اک دن وہ میرے نام سے مشہور ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.