ترک الفت ہے تو پھر یہ بھی سکھاتے جاؤ
ترک الفت ہے تو پھر یہ بھی سکھاتے جاؤ
کس طرح ہجر میں جیتے ہیں بتاتے جاؤ
لوٹ آنے کا ارادہ جو نہیں ہے تو پھر
دل سے ہر نقش محبت کا مٹاتے جاؤ
چاہے دیکھے نہ پلٹ کر تمہیں جانے والا
تم اسے تکتے رہو ہاتھ ہلاتے جاؤ
شب کی وحشت میں وہ چمکیں تو تمہیں یاد کروں
کچھ ستارے مرے آنچل پہ سجاتے جاؤ
نام جو مل کے درختوں پہ لکھے تھے ہم نے
وہ نشانی بھی کسی طور مٹاتے جاؤ
شدت ہجر سے ہے تنگ بہت دل کی زمیں
وصل کا آخری اک جام پلاتے جاؤ
اب تو کرنے کو یہی کام بچا ہے گلفامؔ
سسکیاں بھرتے رہو اشک بہاتے جاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.