ترک الفت میں ہے آرام بہت
ترک الفت میں ہے آرام بہت
گل رخو ہو چکے بدنام بہت
ہم ہی نادان تھے جرأت نہ ہوئی
کوئی آیا تو لب بام بہت
ہو مقدر تو قدم چومے گی
سمت منزل تو ہیں دو گام بہت
ٹمٹماتے ہیں گئی رات دیے
جگمگاتے تھے سر شام بہت
بھول جاتا ہوں میں خود کو اکثر
یاد آتے ہیں کئی نام بہت
دیدہ ور فرق سمجھ لیں شاید
یوں معظمؔ کے ہیں ہم نام بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.