ترک وفا کا شکوہ مت کر الفت کا اقرار نہ مانگ
ترک وفا کا شکوہ مت کر الفت کا اقرار نہ مانگ
غیر تو آخر غیر ہے اس سے اپنوں جیسا پیار نہ مانگ
باطل کے پروانوں سے حق گوئی کی امید نہ کر
پتھر دل رکھنے والوں سے ہمدردی کے ہار نہ مانگ
ماں کے دودھ کا قرض چکانا ہے تو پڑھنے جا اسکول
ننھے ننھے ان ہاتھوں میں تھام قلم تلوار نہ مانگ
پیار کے سچے پھولوں کو مہکانے کی تدبیریں کر
جن میں نفرت کے پھل آتے ہوں ایسے اشجار نہ مانگ
چھوٹی چھوٹی باتوں پر یوں برہم ہونا ٹھیک نہیں
مجھ سے اپنے پیار کا تحفہ واپس میرے یار نہ مانگ
میں تیرا چھوٹا بھائی ہوں چاہے یہ تسلیم نہ کر
لیکن اس گھر کے آنگن میں نفرت کی دیوار نہ مانگ
اپنی محرومی کے احساسات رلا بھی سکتے ہیں
اس کے دامن میں کانٹے ہی کانٹے ہیں گلزار نہ مانگ
میں بھی اپنی لخت جگر کے سارے قرض ادا کر دوں
تو بھی اپنے بیٹے کی شادی میں موٹر کار نہ مانگ
خوابوں کی دنیا میں پل دو پل رہنا ہی اچھا ہے
ساری عمر بسر کرنے کو سپنوں کا سنسار نہ مانگ
پاکیزہ فکروں کے زیور جن کے تن کی زینت ہیں
فن کی ان دوشیزاؤں سے عریانی زنہار نہ مانگ
دنیا بھر کی جھوٹی خبریں دن بھر تو پڑھ سکتا ہے
شام سویرے قرآں پڑھ لے انگریزی اخبار نہ مانگ
جس سے تیرا نام ہو روشن خود کر ایسے کام شفیعؔ
جھوٹی شہرت کی خاطر کم ظرفوں سے دستار نہ مانگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.