ترک جس دن سے کیا ہم نے شکیبائی کا
ترک جس دن سے کیا ہم نے شکیبائی کا
جا بجا شہر میں چرچا ہوا رسوائی کا
غیر داغ دل صد چاک نہ مونس نہ رفیق
زور عالم پہ ہے عالم مری تنہائی کا
پہروں ہی اپنے تئیں آپ ہوں بھولا رہتا
دھیان آتا ہے جب اپنے مجھے ہرجائی کا
زلزلہ گور میں مجنوں کی پڑا رہتا ہے
اپنا یہ شور ہے اب بادیہ پیمائی کا
جلوہ اس کا ہے ہر اک گھر میں بسان خورشید
فرق ہے اپنی فقط آہ یہ بینائی کا
کلمۂ حق بھی دم نزع نہ نکلا منہ سے
شیخ کو دھیان تھا ایسا بت ترسائی کا
کشش نالہ اسے کہتے ہیں اب وہ جو سرورؔ
محو نظارہ ہوا اپنے تماشائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.