ترک کر دیا ہم نے حسن پر غزل لکھنا
ترک کر دیا ہم نے حسن پر غزل لکھنا
وقت کا تقاضہ ہے مسئلوں کے حل لکھنا
ہے بدن تو انساں کا لذتوں کا اک دلدل
لذتوں کے دلدل میں روح کو کنول لکھنا
زندگی کے صفحوں پر خون اور پسینے سے
آج بس عمل لکھنا پھر حسین کل لکھنا
اونچے اونچے عہدے ہیں ہاتھ کٹ بھی سکتے ہیں
بے ضمیر لوگوں پر سوچ کر غزل لکھنا
حادثوں میں بچ جانا معجزہ لگے جب بھی
سانس کی رفاقت کو نیکیوں کا پھل لکھنا
خود نوشت جب اپنی تم شکیلؔ لکھو گے
زندگی کے ماتھے کا ایک ایک بل لکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.