ترک کر کے دوستی بھی وہ غزالوں سے لگے
ترک کر کے دوستی بھی وہ غزالوں سے لگے
جس طرح ڈر خواہشوں کے الجھے جالوں سے لگے
مانتا ہوں دوستوں کی صف میں شامل ہے مگر
پہلے جیسا اب نہیں اس کے سوالوں سے لگے
اپنی نیت تو ہمیشہ صاف رکھتا ہوں مگر
ڈر مجھے کچھ دوستوں کی مخفی چالوں سے لگے
اس نے جو وعدہ کیا ہے ملنے آئے گا ضرور
مضطرب سا جو مجھے بے کل خیالوں سے لگے
جانے کب سے کوئی بھی رہنے نہیں آیا یہاں
مجھ کو ایسا گھر کے سب بوسیدہ تالوں سے لگے
ساقیا کیا ہے ملایا بادۂ پرجوش میں
آگ سی تن میں ترے ان مے پیالوں سے لگے
میں تو راتوں کے اندھیروں میں بھی شاداں ہوں شہابؔ
ساتھ ہیں کچھ لوگ جن کو ڈر اجالوں سے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.