ترک کی جائے گی مدت کی رفاقت کیسے
ترک کی جائے گی مدت کی رفاقت کیسے
چھوڑ دے گی مجھے تو اے شب فرقت کیسے
ان سے پرسش ہے مرے خوں کی ندامت مجھے ہے
منہ پر اب ڈال لوں دامان قیامت کیسے
روز اک تازہ ستم روز نئی ایک جفا
کہتے ہو لب پہ ترے آئی شکایت کیسے
خانۂ دل سے کبھی اس نے نکالے نہیں پاؤں
مرتے دم نکلے گی دیکھوں مری حسرت کیسے
جوش پر ہیں وہ امنگیں ہیں جوانی کی ہے موج
دیکھ کر ان کو نہ لہرائے طبیعت کیسے
ذکر تاریکیٔ قبر آیا کہ یہ یاد آئی
بھولے دل سے شب فرقت کی مصیبت کیسے
چال اڑا لی ہے جو تیری تو فلک پر ہے دماغ
ناز عشاق سے کرتی ہے قیامت کیسے
اپنی ناداری پہ کیوں داغ لگائے تو نے
تے پہ رکھ چھوڑے ہیں دو نقطے یہ عسرت کیسے
ذبح کے وقت بھی منہ مجھ سے وہ پھیرے ہی رہے
دیکھ لیتا ہے کسی کی کوئی صورت کیسے
شوق پھر مجھ کو مدینے کا ہوا اے اکبرؔ
دیکھیے ہوتی ہے روضے کی زیارت کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.