ترک و طلب کے ہنگاموں کو عشق سمجھنا وحشت ہے
ترک و طلب کے ہنگاموں کو عشق سمجھنا وحشت ہے
عشق تحیر بے پایاں ہے عشق مجسم حیرت ہے
تم تو یقیناً جانتے ہو گے واقعی کیا یہ حقیقت ہے
اکثر لوگ کہا کرتے ہیں عشق بڑا بد قسمت ہے
قافلے والو ناواقف ہو شاید ان اسرار سے تم
راہ طلب میں گاہے گاہے گمراہی بھی نعمت ہے
ہم دیوانے کیا بتلائیں ہم سے نہ پوچھو کیوں یارو
ہر تہذیب کی محرابوں میں خون بشر کی رنگت ہے
فکر نہیں ہے اس عنصر کا نام محبت ہے شاید
جس سے تہذیبیں بنتی ہیں جس سے زیست عبارت ہے
رات نے ساز مہ و انجم پر کتنی لوریاں چھیڑی ہیں
جی کرتا ہے اب سو جائیں اے غم ہجر اجازت ہے
دنیا کو عرفان محبت دینے والوں میں حیرتؔ
جانے کتنے لوگ ہیں جن کو اپنے آپ سے نفرت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.