Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ترشے ہوئے گلاب کے پیکر کو کیا لکھوں

رئیس الشاکری

ترشے ہوئے گلاب کے پیکر کو کیا لکھوں

رئیس الشاکری

MORE BYرئیس الشاکری

    ترشے ہوئے گلاب کے پیکر کو کیا لکھوں

    کانٹے مجھے بتائیں گل تر کو کیا لکھوں

    ہریالیوں کی فصل ہے محرومیوں کے دن

    سبزہ ہوئی زمین تو بنجر کو کیا لکھوں

    ہونٹوں کی نرمیوں پہ وہ لہجے کی سختیاں

    لکھوں اسے گلاب تو پتھر کو کیا لکھوں

    جب منہ کے بول سینے میں نشتر چبھو گئے

    میں سوچتا ہوں ہاتھ کے خنجر کو کیا لکھوں

    سایہ کہاں سے آئے کہ دیوار بھی نہیں

    آوارگی کے عہد میں بے گھر کو کیا لکھوں

    چھوٹے بڑے کا فرق ضروری سہی مگر

    اک بوند ہی بہت ہے سمندر کو کیا لکھوں

    جب نیند آئی ہاتھ کو تکیہ بنا لیا

    میں ایسے بادشاہ کے بستر کو کیا لکھوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے