ترتیب و توازن کا نہ توڑیں گے بھرم ہم
ترتیب و توازن کا نہ توڑیں گے بھرم ہم
اک روز صف دہر سے ہو جائیں گے کم ہم
جذبوں کے سلگتے ہوئے خاشاک میں گم تم
خواہش کی لرزتی ہوئی آواز اہم ہم
اے شاخ تمنا تجھے تنہا نہیں کرتے
خنجر تجھے پڑتے ہیں پہ ہوتے ہیں قلم ہم
اس نے تو یوں ہی پوچھ لیا تھا کہ کوئی ہے
محفل میں اٹھا شور بہ یک لخت کہ ہم ہم
صحرا کے تب و تاب کی بخشش ہے کہ تو ہے
جھٹکارتے پھرتے ہیں ان آنکھوں سے جو نم ہم
اک خواب مچلتا ہے جو بن بن کے لہو تو
اک درد جو بھرنے نہیں دیتا ہمیں دم ہم
موسم بھی کچھ ایسا ہے کہ ڈھلنے نہیں دیتا
کچھ تیرے طرف دار بھی ہیں شام الم ہم
زنجیر گراں بار ہے شاخ رگ جاں اب
مشکل سے چلیں گے بھی تو دو چار قدم ہم
سینے میں دبی رکھتے ہیں بھولی ہوئی اک شکل
پلکوں پہ اٹھا رکھتے ہیں بار شب غم ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.