طرز سخن میں آپ کے ہو انکسار بھی
طرز سخن میں آپ کے ہو انکسار بھی
رکھیے مگر نگاہ میں اپنا وقار بھی
ہے ارتباط میں بھی تکلف کی اک جھلک
یہ کیا کہ غیریت بھی ہے اور ہم سے پیار بھی
تیرے سبب خزاں کا تھا موسم بھی خوش گوار
بے لطف تیرے بن ہے یہ فصل بہار بھی
وہ جس کی یاد باعث تسکین قلب ہے
اس نے ہی مجھ کو بخشا ہے اک انتشار بھی
ایسے بھی دور آئے تعلق کی راہ میں
رسم تعلقات میں کھینچے حصار بھی
وعدہ نہ آپ کرتے اگر التفات کا
ہرگز ہمارے دل کو نہ آتا قرار بھی
اک دن ہوائے وقت کا بدلے گا خود مزاج
امید رکھ چھٹے گا یہ غم کا غبار بھی
دور جدید پر بھی ہو شعروں میں تبصرہ
فکر سخن میں لائیے اب کچھ نکھار بھی
غالبؔ کا رنگ آپ کے شعروں سے ہو عیاں
غزلوں میں رکھیے میرؔ کا شارقؔ شعار بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.