طرز میرے رزق کی تھوڑی بدل جانے کے بعد
طرز میرے رزق کی تھوڑی بدل جانے کے بعد
ابتدا کرتا ہوں دن کی دن کے ڈھل جانے کے بعد
پھر چلی جاتی ہے دریا کی کھلی آغوش میں
موج ساحل پر کھڑی دو پل مچل جانے کے بعد
میں یوں ہی اس کو بھلا دینے کے دھوکے میں رہا
دل ہی میں تھا وہ مرے دل سے نکل جانے کے بعد
کام اپنا منہ اندھیرے ختم کر لیتی ہے رات
اک سیاہی صبح کے چہرے پہ مل جانے کے بعد
گھومنے پھرنے دے اس کو اک اداسی میں ابھی
خود حقیقت جان لے گا کچھ سنبھل جانے کے بعد
معجزہ فن کا یہی ہے اور یہی میرا کمال
پھر سے جی اٹھتا ہوں اک آتش میں جل جانے کے بعد
روک رکھا ہے مجھے شاہیںؔ زمستاں نے کہیں
چل پڑوں گا برف تھوڑی سی پگھل جانے کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.